بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سر کے اطراف کے بال کٹوانا


سوال

کیا بال کٹواتے وقت سر کے اطراف میں بلیڈ لگوانا مناسب ہے؟ اور اسی طرح اطراف کے بالوں کو دوسرے بالوں کے مقابلے میں قدرے زیادہ کٹوانا مناسب ہے؟

جواب

سر کے بالوں کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ یا تو  سر کے پورے بال رکھے جائیں یا پورے کاٹے جائیں، سر کے کچھ بال کاٹنا اور کچھ چھوڑدینا منع ہے، اسے حدیث میں "قزع" سے تعبیر کرکے اس کی ممانعت کی گئی ہے، اور "قزع"  کی مختلف صورتیں ہیں، حاصل ان کا یہی ہے کہ سر کے بال کہیں سے کاٹے جائیں اور کہیں سے چھوڑدیے جائیں۔

البتہ  سر کے بالوں کی تحدید کے لیے اور سر کے بالوں کو گردن کے بالوں  سے جدا کرنے کے لیے سر کے بالوں کے آخر سے معمولی بالوں کا حلق کیا جائے تو اس کی گنجائش ہوگی، اسی طرح کان کے اطراف کے بال جو کان پر لگ رہے ہوں انہیں برابر کرنے کے لیے اطراف سے معمولی بال کاٹ لینا جیسا کہ عام طور پر اس کا معمول ہے کہ سر  کے بالوں کو متعین کرنے اور اس کو دوسرے سے جدا کرنے کے لیے  کان کے اوپر بلیڈ لگاتے ہیں تو اس کی گنجائش ہے، تاہم یہ خیال رہے کہ زیادہ اوپر سے بلیڈ نہ لگایا جائے ورنہ ”قزع“ میں داخل ہوگا، حاصل یہ ہے کہ سر کے اطراف کے بال اگر اس طرح کاٹے جائیں کہ ان کی وجہ سے  سر کے  اس حصہ کے  بال کم اور باقی سر کے بال بڑے ہوں تو یہ درست نہیں ہے، اور اگر سر کے تمام بالوں برابر ہوں اور اطراف سے تحدید کے لیے انہیں برابر کیا جائے تو یہ جائز ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 357):
"يكره القزع وهو أن يحلق البعض ويترك البعض قطعاً مقدار ثلاثة أصابع، كذا في الغرائب". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201224

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں