عبداللہ سرکاری ملازم تھا، جوانتقال کرچکاہے. سرکاری محکمے کی طرف سے عبداللہ کو سرکاری فنڈ ملاہے، اہلِ خانہ میں عبداللہ کی بیوہ، 2بچے اور3بچیاں شامل ہیں۔ پوچھنایہ ہےکہ: کیاعبداللہ کے اہلِ خانہ کوجوفنڈملاہے،کیااس فنڈمیں عبداللہ مرحوم کےوالدین کاکوئی شرعی حق بنتاہے کہ نہیں؟ اگربنتاہے توکس تناسب کابنتاہے؟
صورت مسؤلہ میں مرحوم عبداللہ کےاہل خانہ کو ملنے والا فنڈ اگرمحکمہ والے صرف بیوہ یا اولاد کے لیے مخصوص کر دیتے ہیں، جیسا کی گریجویٹی یا بینوولنٹ فنڈ تو پھر یہ سب کچھ اُسی کو ملے گا جس کے لیے انہوں نے مخصوص کر دیا۔ اس لیے کہ ان دونوں کی حقیقت یہ ہے کہ یہ ادارے کی طرف سے انعام ہوتا ہے،اور انعام اسی کا ہوتا ہے جسے دینے والا دیتا ہے ؛ اس لیے یہ فنڈز ان ہی کے ہوں گے جن کو ادارہ نامزد کرے گا،کسی اور کا اس میں حق نہیں ہوگا۔
اور اگر وہ کسی کے لیے مخصوص نہیں کرتے،جیسا کہ پراویڈنٹ فنڈ اور ایمپلائز ویلفئر فنڈ تو اس رقم کا حکم یہ ہے کہ : یہ ملازم کا ترکہ ہوتی ہے اور اس کے پسماندگان میں وراثت کے اصولوں کے تحت تقسیم ہوتی ہے، چناں چہ اگر یہ دوسری صورت ہےکہ اس فنڈ کو اولاد یا بیوہ کے لیے مخصوص نہیں کیا گیا تو مرحوم عبداللہ کے والدین میں سے ہر ایک کو اس فنڈ اور دیگر ترکہ میں سے چھٹا حصہ دیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143902200077
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن