نماز میں جب کوئی واجب چھوٹ جائےتو سجدہ سہو کرتےہیں، اگر سجدہ سہو میں ہی کوئی واجب چھوٹ جائے، مثال کے طور سجدہ سہو میں دو سجدے کرنا واجب ہے اگر ایک سجدہ کر لیا یا دو سےزیادہ کر یں تو کیا حکم?
کسی شخص کو نماز میں سہو ہوا، لیکن اس نے دوسجدوں کے بجائے ایک ہی سجدہ کیاتو یہ کافی نہیں ہوگا، کیوں کہ سہو میں دو سجدے کرنا ضروری ہے، لہٰذا نماز ناقص ادا ہونے کی وجہ سے واجب الاعادہ ہوگی،البتہ اگر دو کے بجائے تین کرلیے تو اس صورت میں نماز لوٹانی نہیں ہوگی؛ اس لیے کہ سجدہ سہو دو سجدوں سے ہی مکمل ہوگیا۔
" الهدایة شرح البدایة" : یسجد للسهو في الزیادة والنقصان سجدتین بعد السلام ، ثم یتشهد ، ثم یسلم". (۱/۱۳۶، کتاب الصلاة، باب سجود السهو)
’’ الدر المختار مع الشامیة ‘‘ :
" وکذا کل صلاة أدیت مع کراهة التحریم تجب إعادتها". (الدر المختار)
وفي الشامیة:
" وإن النقص إذا دخل في صلاة الإمام ولم یجبر وجبت الإعادة علی المقتدي أیضًا". (۲/۱۴۷، ۱۴۸ ، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة ، مطلب : کل صلاة أُدیت مع کراهة التحریم تجب إعادتها)
التنویر وشرحه مع الشامیة:
" ویجب أیضاً (تشهد وسلام) لأن سجود السهو یرفع التشهد".(الدر المختار)
وفي الشامیۃ :" قوله : (یرفع التشهد) أي قراءته حتی لو سلم بمجرد رفعه من سجدتي السهو صحت صلاته، ویکون تارکاً للواجب، وکذا یرفع السلام ۔ إمداد".(۲/۵۴۱ ، باب سجود السهو)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200690
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن