زکاۃ کی نیت سے میں نے بیس ہزار روپے الگ کیے اور پھر ان میں سے چار ہزار ایک غریب کو دیے، اور بقایا سولہ ہزار روپے گم ہوگئے تو آیا جو پیسے الگ کیے اور ابھی کچھ گم ہوگئے تو سب20000 کی زکاۃ اداہوگئی یا صرف وہ4000کی؟
صورتِ مسئولہ میں زکاۃ کی نیت سے بیس ہزار روپے الگ کرکے چار ہزار مستحق کو دے دیے تو وہ چار ہزار تو زکاۃ میں ادا ہوگئے، باقی سولہ ہزار جو گم ہوگئےوہ زکاۃ میں ادا نہیں ہوئے ، اس قدر رقم کی دوبارہ زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 270):
"ولايخرج عن العهدة بالعزل بل بالأداء للفقراء.
(قوله: ولايخرج عن العهدة بالعزل) فلو ضاعت لاتسقط عنه الزكاة، ولو مات كانت ميراثاً عنه، بخلاف ما إذا ضاعت في يد الساعي؛ لأن يده كيد الفقراء، بحر عن المحيط". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200145
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن