بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی رقم گم ہوجانے کی صورت میں زکاۃ کی ادائیگی کا حکم


سوال

زکاۃ  کی رقم گم ہوجانے کا حکم کیا ہے؟

جواب

اگر آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ صاحبِ نصاب شخص نے زکاۃ ادا کرنے کے لیے جو رقم الگ کر کے رکھی ہو   اس رقم کے گم ہونے کی صورت میں اس شخص کے ذمہ سے زکاۃ  کی ادائیگی ساقط ہوجائے گی یا اس کے ذمہ بدستور زکاۃ  کی ادائیگی لازم رہے گی، تو اس  کا حکم یہ ہے کہ زکاۃ  کی ادائیگی کی نیت سے رکھی گئی رقم گم ہوجانے کی صورت میں زکاۃ  کی ادائیگی ذمہ سے ساقط نہیں ہوگی، بلکہ مزید رقم کے ذریعہ زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔ 

اور اگر یہ مطلب ہے کہ کسی صاحبِ نصاب شخص نے دوسرے کو زکاۃ کی ادائیگی کا وکیل بنایا، اور اس کے پاس سے وہ رقم گم ہوگئی، تو اس کا بھی یہی حکم ہے کہ مالک کی زکاۃ ادا نہیں ہوگی، وکیل کو چاہیے کہ مالک کو حقیقی صورتِ حال سے آگاہ کردے؛ تاکہ وہ اپنی زکاۃ ادا کردے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 270):

" ولايخرج عن العهدة بالعزل بل بالأداء للفقراء.

 (قوله: ولايخرج عن العهدة بالعزل) فلو ضاعت لاتسقط عنه الزكاة ولو مات كانت ميراثاً عنه، بخلاف ما إذا ضاعت في يد الساعي؛ لأن يده كيد الفقراء، بحر عن المحيط".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201913

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں