بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

 زم زم کے پانی سے وضو اور غسل کرنےکا حکم


سوال

 زم زم کے پانی سے وضو اور غسل کرنےکا حکم کیا ہے؟

جواب

جو شخص باوضو اور پاک ہو، وہ اگر محض برکت کے لیے آبِ زمزم سے وضو یا غسل کرے تو جائز ہے۔  لیکن بے وضو آدمی کا زمزم شریف سے وضو کرنا یا کسی جنبی کا اس سے غسل کرنا مکروہ ہے(جب کہ دوسرا پانی موجود ہو اگر دوسرا پانی نہ ہو تو پھر گنجائش ہوگی)، زمزم نہایت متبرک پانی ہے، اس کا ادب ضروری ہے، اس کا پینا برکت کا باعث ہے، اور چہرے پر، سر پر اور بدن پر ڈالنا بھی موجبِ برکت ہے، لیکن نجاست زائل کرنے کے لیے اس کو استعمال کرنا درست نہیں ۔

"ویجوز الاغتسال والتوضي بماء زمزم علی وجه التبرک، ولایستعمل إلا علی شيء طاهر، فلاینبغی أن یغتسل به جنب أو محدث ولا في مکان نجس".  (غنیۃ الناسک ۱۴۰، شامی بیروت ۴؍۴۶۔۔المغنی لابن قدامہ 138/1 ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200822

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں