بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی نیت کے مشہور الفاظ حدیث سے ثابت ہیں یا نہیں ؟


سوال

 ہماری مسجد کے امام صاحب جب روزہ بند کرواتے ہیں تو ان الفاظ کے ساتھ ’’وبصوم غد نویت من شهر رمضان‘‘ تو کیا یہ الفاظ حدیثِ مبارک سے ثابت ہیں؟

جواب

نیت دل کے ارادے کا نام ہے، زبان سے نیت کے الفاظ کی ادائیگی ضروری نہیں ہے،اور نہ ہی روزے کی  نیت کے کوئی مخصوص الفاظ احادیث میں منقول ہیں، البتہ بعض مخصوص الفاظ مشائخ سے لوگوں کی سہولت کے واسطے منقول ہیں، لیکن خاص انہی الفاظ کے ساتھ روزے کی نیت کرنا ضروری نہیں ہے۔ مذکورہ الفاظ کا بھی یہی حکم ہے کہ ان کی ادائیگی سے روزے کی نیت ہوجائے گی، البتہ یہ حدیث سے ثابت یا ضروری نہیں ہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 380):

"والشرط فيها: أن يعلم بقلبه أي صوم يصومه. قال الحدادي: والسنة أن يتلفظ بها.

 (قوله: والشرط فيها إلخ) أي في النية المعينة لا مطلقا؛ لأن ما لا يشترط له التعيين يكفيه أن يعلم بقلبه أن يصوم فلا منافاة بين ما هنا وما قدمناه عن الاختيار وأفاد ح: أن العلم لازم النية التي هي نوع من الإرادة إذ لا يمكن إرادة شيء إلا بعد العلم به (قوله: والسنة) أي سنة المشايخ لا النبي صلى الله عليه وسلم لعدم ورود النطق بها عنه ح (قوله: أن يتلفظ بها) فيقول: نويت أصوم غدا أو هذا اليوم إن نوى نهارا لله عز وجل من فرض رمضان، سراج". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں