بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے روزوں کی قضا اور کفارہ


سوال

میرے ایک دوست عبداللہ نے گزشتہ کئی سالوں سے رمضان المبارک کے اکثر روزوں کو نہیں رکھا اور کئی روزوں کو رکھ کے ان کو پورا نہیں کیا ۔ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کے فضائل کو اور روزے نہ رکھنے کی  وعیدات کو سن کرعبداللہ نے دل سے توبہ کی ہے کہ آئندہ روزے رکھے گا اور اس میں کوتاہی نہیں کرے گا ،لیکن گزشتہ روزوں کی قضا کیسے کرے گا؟  عدد بھی یاد نہیں اور اس کا کفارہ کیا ہوگا ؟  قرآن و حدیث کی روشنی راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

جو روزے ابتدا سے رکھے ہی نہیں، ان کی نیت ہی نہیں کی ،ان روزوں کی فقط قضاہے ، کفارہ نہیں ، یعنی چھوڑے گئے ہر ایک روزے کے بدلے ایک روزہ قضا رکھنا ہوگا، حساب لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ جتنے سالوں کے روزے نہیں رکھ سکے ان روزوں کی یقینی  تعداد  یاد نہیں تو  غالب گمان کے مطابق ایک تعداد مقرر کریں،اور قضا کی نیت سے اتنے  روزے رکھیں۔

اور جو روزے رکھ کر پھربغیر کسی عذر کے توڑدیے ان روزوں کی قضا بھی ہے اور کفارہ بھی لازم ہے،سوال کے مطابق کئی روزے رکھ کر پھر ان کو پورا نہیں کیا ؛  لہذا ان روزوں کی قضا کے ساتھ ان کا  کفارہ بھی لازم ہے ،اور ایک روزے کا کفارہ دوماہ (ساٹھ دن ) مسلسل روزے رکھنا ہے،اب تک چوں کہ کسی روزے کا کفارہ ادا نہیں کیا  ؛  لہذا ایک کفارہ ادا کرنا (مسلسل ساٹھ روزے رکھنا) بھی تمام روزوں کے لیے کافی ہوگا۔ نیز یہ واضح رہے کہ کفارے کے ساٹھ روزے قضا روزوں کے علاوہ لازم ہیں، اس لیے جو روزے رکھ کر توڑدیے ان کی تعداد کا حساب لگا کر ہر ایک روزے کے بدلے ایک روزہ بطور قضا رکھنا بھی ضروری ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143905200008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں