بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے تین عشرے حدیث سے ثابت ہیں؟


سوال

رمضان کے تین عشرے احادیث سے ثابت ہیں یا نہیں؟

جواب

جی ہاں! رمضان المبارک کے فضائل کے بیان میں ایک طویل حدیث میں یہ بات وارد ہوئی ہے،  جیسا کہ صحیح ابن خزیمہ میں ہے:

صحيح ابن خزيمة ط 3 (2/ 911):
"وَهُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ، وَأَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ، وَآخِرُهُ عِتْقٌ مِنَ النَّارِ".

یعنی یہ ایسا مہینہ ہے جس کا اول رحمت ہے، درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ جہنم سے خلاصی کا ہے۔

صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت ہے:

’’عن أبي سعید الخدري أن رسول الله ﷺ اعتکف العشر الأول من رمضان، ثم اعتکف العشر الأوسط في قبة ترکیة، ثم أطلع رأسه فقال: إني أعتکف العشر الأول ألتمس هذه اللیلة، ثم أعتکف العشر الأوسط، ثم أتیت، فقیل لي: إنها في العشر الأواخر، فمن کان اعتکف معي فلیعتکف العشر الأواخر ...‘‘ الحدیث. (مشکاة المصابیح، کتاب الصوم، باب لیلة القدر، الفصل الأول، (1/318) ط: مکتبة البشری کراچی)

ترجمہ: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان المبارک کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا، پھر درمیانے عشرے میں ترکی خیمہ میں اعتکاف کیا، پھر آپ ﷺ نے سر مبارک خیمے سے باہر نکالا اور فرمایا: میں نے پہلے عشرے میں اس رات (لیلۃ القدر) کی تلاش میں اعتکاف کیا، پھر درمیانے عشرے میں (اسی غرض سے) اعتکاف کیا، پھر مجھے خواب میں بتایا گیاکہ یہ رات آخری عشرے میں ہوتی ہے؛ لہٰذا جن لوگوں نے میرے ساتھ پہلے عشرے کا اعتکاف کیا ہے انہیں چاہیے کہ وہ آخری عشرے میں بھی اعتکاف کریں۔۔۔ الخ   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201897

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں