بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں اعلانیہ کھانا پینا


سوال

رمضان میں سرعام کھانے پینے والے مسلمان کی سزا کیا ہے؟آیا حکومت آخر کس حد تک سزا دے سکتی ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص رمضان المبارک میں کسی عذر کے بغیر روزہ نہ رکھے اور رمضان کی بے احترامی کرتے ہوئے سرعام کھائے پیے توایسا شخص فاسق اور اسلامی شعائر کی توہین کا مرتکب ہے، ایسے افراد کے متعلق حکم یہ ہے کہ اولاً انہیں دین کے حکم (روزے) کی اہمیت وفضیلت بتائی جائے، روزہ ترک کرنے پر وعیدیں سنائی جائیں، حکمت کے ساتھ وعظ ونصیحت کی جائے، اگر ان کی اصلاح ہوجائے اور وہ توبہ کرلیں تو بہترہے، ورنہ مجرم کے جرم کی نوعیت کو مدنظر رکھ کر مسلمان حاکم اسے سخت سے سخت سزا(قتل تک کی سزا)  دے سکتاہے ؛ تاکہ دوسروں کے لیے عبرت ہو۔البتہ اگر کوئی شخص اپنے آپ کو گناہ گار سمجھتے ہوئے روزہ نہیں رکھتاتوایسا شخص فاسق وفاجر ہے،اسے توبہ تائب ہوناچاہیے۔(فتاوی شامی 2/151)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200908

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں