بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ذاتی رقم سے تفریح کے لیے جانے میں اولاد کی حق تلفی تو نہیں ہوگی؟


سوال

 میں نے اپنے دو بیٹیاں اور دو بیٹے پال پوس کر بڑے کرے اور ان کی شادیاں بھی اللّہ کے حکم سے کر دی ہیں ۔ اب تک ان سے کوئی خرچ نہیں لیا نہ شادی کی مد میں اور نہ ہی کسی اور مد میں ، بچے 29 سال اور 32 سال کے ہیں،  اب یہ معلوم کرنا ہے کہ اب میں اپنے پیسوں سے کہیں تفریح کے لیے جاؤں تو ان کی حق تلفی تو نہیں ہو گی؟

جواب

ہر شخص اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کا خود مالک  ومختار ہوتا ہے،  وہ ہر جائز تصرف اس میں کرسکتا ہے، کسی کو یہ حق نہیں  ہے کہ اس کو اس کی اپنی ملک میں تصرف  کرنے سے منع کرے ،نیز والد کی زندگی میں اولاد وغیرہ کا اس کی جائیداد میں   کوئی حق  و حصہ  نہیں  ہوتا،  اور نہ ہی کسی کو مطالبہ کا حق حاصل  ہوتا،  لہذا اگر اپنی ذاتی رقم سے کہیں جائز تفریح وسیاحت کے لیے جائیں تو شرعاً  اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، اس سے اولاد کی حق تلفی نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201692

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں