بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بیوہ اور دو بیٹوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

والدکی وفات کے بعدورثاء میں دو بیوائیں ہیں،ہرایک بیوہ سے ایک ایک بیٹا ہے ۔ازراہ کرم شریعت محمدی کی روشنی میں ان کے حصص کی وضاحت فرمائیں۔ اگر ان کے علاوہ میت کے بہن بھائی ہوں تو ان کوبھی میراث میں سے حصہ ملے گا یا نہیں ؟ وضاحت فرمائیں۔

جواب

 اگرمرحوم کے ورثاء میں صرف دوبیوہ اور دوبیٹے ہیں ، تومرحوم کا کل ترکہ سولہ حصوں میں تقسیم کرکے سات سات حصے ہرایک بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہرایک بیوہ کودیاجائے گا۔مثلاً: سوروپے میں سے 43.75 روپے ہرایک بیٹے کوملیں گے اور6.25 روپے ہرایک بیوہ کوملیں گے، مرحوم کے بہن بھائی محروم رہیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143806200034

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں