بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دفتری اوقات میں قرآن مجید کی تلاوت کرنے کا حکم


سوال

آفس/ کام کی جگہ کام کے اوقات میں قرآن پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی ادارے کے ملازمین کی حیثیت شرعی طور پر اجیرِ خاص کی ہوتی ہے اور اجیر خاص کا حکم یہ ہے کہ وہ  ملازمت کے اوقات میں (فرض واجب اور سنتِ مؤکدہ نمازوں کی ادائیگی اور طبعی حاجت کے علاوہ) دوسرا کوئی کام نہیں کرسکتا؛ لہذا آفس کے اوقات میں قرآن مجید کی تلاوت کرنا شرعاً درست نہیں، البتہ اگر مالک کی طرف سے اس کی اجازت ہو اور اس سےدفتری کام  متاثر نہ ہوتا  ہو تو  ملازمت کے اوقات میں تلاوت کرنے کی اجازت ہو گی۔

     فتاوی شامی میں ہے:

(قوله: وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلاً يوماً يعمل كذا، فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولايشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة، وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا: له أن يؤدي السنة أيضاً. واتفقوا أنه لايؤدي نفلاً، وعليه الفتوى".(6/70،  کتاب الاجارۃ، ط: سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200823

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں