بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

درود ناریہ پڑھنے کا حکم


سوال

"درود ناریہ" پڑھنا کیسا ہے؟ کچھ حضرات کا کہنا ہے کہ بزرگوں کے مجرب اعمال سے ثابت ہے، بنوری ٹاؤن اور دارالعلوم دیوبند کے بزرگوں سے پڑھنا ثابت ہے اور کچھ حضرات کا کہنا ہے کہ پڑھنا درست نہیں۔ جہاں تک اس درود کے الفاظ کا تعلق ہے تو وہ شرکیہ نہیں ہیں۔

جواب

"درود ناریہ" اکابرین کا مستند اور مجرب وظیفہ رہا ہے، اور  تمام جائز حاجات کے حصول اور مصائب وپریشانیوں سے نجات  کے لیے  اس کا ورد مجرب ہے،  4444 مرتبہ اس کا ورد  مطلوبہ مقصد کے حصول میں زیادہ مفید ہے۔  اس کے  الفاظ دو طرح سے منقول ہیں :

"تَنْحَلُّ بِهَا الْعُقَدُ وَتَنْفَرِجُ بِهَا الْکُرَبُ وَتُقْضٰی بِهَا الْحَوَائِجُ وَتُنَالُ بِهَا الرَّغَائِبُ."

اس صورت میں "ھا" ضمیر لفظ "صلاۃ"  کی طرف لوٹ رہی ہے، اور ہمارے ہاں اسی طرح پڑھنے کا معمول ہے۔

اور یوں بھی منقول ہیں :

"تَنْحَلُّ بِهِ الْعُقَدُ وَتَنْفَرِجُ بِهِ الْکُرَبُ وَتُقْضٰی بِهِ الْحَوَائِجُ ۔۔۔" الخ

 اس صورت میں "ہ" ضمیر جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ بابرکات کی طرف لوٹ رہی ہے، اور بطورِ وسیلہ اس طرح پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200652

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں