بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

درجہ اولیٰ میں علمِ نحو پڑھنے کے بعد ذہین، متوسط اور کم زور طلبہ کی کیا استعداد ہونی چاہیے؟


سوال

درجہ اولی میں نحو پڑھائی جاتی ہے ،سوال یہ ہے کہ اگر روزانہ نحو کے دو گھنٹے ہو ں، ایک گھنٹہ قواعد کا اور ایک گھنٹہ اجراء وتدریب کا تو ایک سال میں طلبہ ( ذہین، متوسط، کم زور) کی کیا استعداد ہونی چاہیے؟ 

جواب

اس فن کی تدریس کے لیے قابل اور با صلاحیت استاذ مقرر کیا جائے اور استاذ اپنی پوری توجہ، محنت اور لگن کے ساتھ پڑھائے تو تمام طلبہ کو قواعدِ نحو یاد ہونے کے ساتھ ذہین طلبہ میں اتنی استعداد پیدا ہوجانی چاہیے کہ وہ درجہ ثانیہ میں بغیر کسی پریشانی اور راہ نمائی کے خود سے عربی عبارت صحیح پڑھنے ،سمجھنے اور درست ترجمہ کرنے کے قابل ہوں، جب کہ متوسط استعداد والے طلبہ میں اتنی استعداد پیدا ہوجانی چاہیے کہ وہ اگرچہ درجہ ثانیہ کی ابتدا میں بغیر راہ نمائی کے خود سے عربی عبارت صحیح پڑھنے اور سمجھنے پر قادر نہ ہوں، لیکن اساتذہ کی  راہ نمائی اور اپنی ذاتی محنت کے ذریعہ سے درجہ ثانیہ میں ہی کچھ عرصہ گزرنے کے بعد عبارت پڑھنے اور سمجھنے پر قدرت حاصل کرلیں، البتہ جو طلبہ کم زور استعداد والے ہوں اور کسی بھی وجہ سے ان کا فہم کم زور ہو اور قواعد کو سمجھنے اور اجراء کی استعداد میں کمی ہو تو درجہ اولیٰ کے نحو کے استاذ کو چاہیے  کہ کم از کم درجہ اولیٰ میں ان کو نحو کے قواعد زبانی حفظ ضرور کروادے اور جتنا ممکن ہو قواعد کے سمجھانے اور اجراء کی کوشش کرلے، علم النحو کی اولیٰ میں پڑھائی جانے والی کتاب کے مکمل زبانی یاد کروانے میں کم زوری کو بالکل برداشت نہ کرے، اگر اس قدر محنت بھی استاذ کی طرف سے کم زور استعداد والے طلبہ کے ساتھ کرلی جائے تو بہت امید ہے کہ ان شاء اللہ  وہ اگلے درجات میں اپنی مزید محنت اور ذاتی توجہ کے ذریعہ سے عربی عبارت صحیح پڑھنے اور سمجھنے کے قابل ہوجائیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200978

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں