بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

داماد کا ساس کو یا سسر کا بہو کو شہوت کے ساتھ چھونا


سوال

 میرا سوال حرمت مصاہرت کے بارے میں ہے، کہ اگر داماد ساس کو غلط نیت سے چھولے یا سسر بہو کو غلط نیت سے چھولے تو کیا حکم ہے؟

جواب

داماد اپنی ساس کو شہوت کے ساتھ چھولے تو اس کی بیوی اس پر حرام ہوجاتی ہے اور ساس سے بھی نکاح جائز نہ ہوگااسی طرح اگر سسر اپنی بہو کو شہوت کے ساتھ چھولے بیٹے پر اس کی بیوی حرام ہوجاتی ہے۔حرمت مصاہرت کے ثبوت کے لیے ضروری ہے کہ درمیان میں کوئی حائل نہ ہو  اگرکوئی حائل ہوا جس سے جسم کی گرمائش محسوس نہ ہو تو تو حرمت واقع نہ ہو گی اسی طرح شہوت کس کو کہا جائیگا اس کو سمجھنا ضروری ہے کہ چھونے والے کی تندرستی اگر ایسی ہے کہ شہوت کے وقت اس کا آلہ منتشر ہوتا ہےتو چھونے کے وقت انتشار اگر ہوا ہے تو اس کو شہوت کہا جائیگا اور اگر انتشار نہیں ہوا تو شہوت نہ کہا جائیگا اور اگر تندرستی ایسی نہیں ہے تو اگر دل کو ایسی حرکت ہوئی کہ طبیعت مشوش ہوگئی تو شہوت کہیں گے ورنہ نہیں۔ اس کے بعد زبانی متارکت یا طلاق دینا ضروری ہوگا، عدت گذارنے کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143609200029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں