میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص قسم کھائے یا منت مان لے کہ اگر آج کے بعد داڑھی ایک مشت سے کم کی تو اسلام سے خارج ہوجاوٗں، اب وہ شخص اپنی قسم پر قائم نہیں رہتا اور ہر ہفتہ اپنی قسم توڑدیتا ہے، میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسا کہنے سے قسم منعقد ہوجاتی ہے؟ اور کیا اس قسم کا کفارہ ایک دفعہ دینا ہوگا یا یا جب جب وہ یہ کام کرے تو کفارہ دینا ہوگا ،اور ایسے شخص کے ایمان کا کیا حکم ہے؟
مذکورہ الفاظ سے قسم منعقد ہوجاتی ہے، اور اس کا حکم یہ ہے کہ ان الفاظ کے کہنے والے شخص داڑھی ایک مشت سے کم کروانے پر دائرہ اسلام سے خارج تو نہیں ہوگا،البتہ قسم توڑنے کا ایک کفارہ اس کے لازم آئیگا یعنی دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلانا ہوگا یا ان کو اپنےمناسب حال کپڑے دینے ہونگے اور اس کی استطاعت نہ ہو تو تین دن لگاتار روزے رکھنے ہونگے۔ کفارہ ایک ہی دفعہ لازم آئیگا۔ آئیندہ کے لیئے اس طرح کے خطرناک الفاظ کے ساتھ قسم کھانے سے اجتناب کریں۔واللّہ اعلم
فتوی نمبر : 143606200015
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن