بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جہری نماز میں کتنی مقدار سراً قراءت سے سجدہ سہو لازم ہوگا ؟


سوال

جہری نماز میں کم سے کم مقدار سورۃ الفاتحہ کی جس کو آہستہ پڑھنے سے سجدہ سہو لازم آتا ہے، بیان کیجیے؟

جواب

اگر امام  جہری نماز میں اتنی قراءت پست آواز میں کرلے  جس مقدار سے نماز صحیح ہوجاتی ہے (یعنی کم از کم تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار یا  تیس حروف کی مقدار) تو اس صورت میں سجدہ سہو ہ کرنا لازم ہوجاتاہے،سجدہ سہو نہ کرنے کی صورت وقت کے اندر اندر اس نماز کا اعادہ کرنا واجب ہوگا۔اور اگر مذکورہ مقدار سے کم پست آواز میں قراء ت کی تو سجدہ سہو لازم نہیں۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(وَالْجَهْرِ فِيمَا يُخَافِتُ فِيهِ) لِلْإِمَامِ (وَعَكْسُهُ) لِكُلِّ مُصَلٍّ فِي الْأَصَحِّ، وَالْأَصَحُّ تَقْدِيرُهُ (بِقَدْرِ مَا تَجُوزُ بِهِ الصَّلَاةُ فِي الْفَصْلَيْنِ". (كتاب الصلاة، باب سجود السهو، ٢/ ٨١،ط: سعيد)

مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے:

"و اختلف في قدر الموجب للسهو، و الأصح أنه قدر ما تجوز به الصلاة في الفصلين؛ لأن اليسير من الجهر و الإخفاء لا يمكن الاحتراز عنه". ( ٢/ ٢٥١، قديمي) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200390

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں