جماعت کی نماز نکل جائے تو کیا گھر میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟
مسلمان کی شان یہ ہے کہ اذان کے ساتھ ہی وہ مسجد جانے کی فکر کرے، عاقل بالغ مسلمان مرد کے لیے پنج وقتہ نماز جماعت سے ادا کرنا حکم کے اعتبار سے واجب کے قریب ہے، قصداً جماعت ترک کرنے کی عادت بنانا موجبِ فسق اور گناہ ہے، جیساکہ فتاوی شامی میں ہے:
"أَنَّ صَلَاةَ الْجَمَاعَةِ وَاجِبَةٌ عَلَى الرَّاجِحِ فِي الْمَذْهَبِ أَوْ سُنَّةٌ مُؤَكَّدَةٌ فِي حُكْمِ الْوَاجِبِ كَمَا فِي الْبَحْرِ، وَصَرَّحُوا بِفِسْقِ تَارِكِهَا وَتَعْزِيرِهِ، وَأَنَّهُ يَأْثَمُ ... إلَّا أَنْ يَدَّعِيَ تَخْصِيصَهَا بِأَنَّ مُرَادَهُمْ بِالْوَاجِبِ وَالسُّنَّةِ الَّتِي تُعَادُ بِتَرْكِهِ...الخ ( ١/ ٤٥٧)
اس لیے اگر محلے کی مسجد میں جماعت کا وقت نکل جائے تو کوشش کرے کہ کسی قریبی مسجد میں جماعت سے نماز مل جائے، تاہم اگر کسی عذر کی وجہ سے کبھی جماعت نکل جائے تو انفرادی طور پر گھر میں نماز ادا کرنے کی شرعاً اجازت ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200116
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن