بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت نکل جانے کی صورت میں کیا گھر میں انفرادی نماز ادا کر سکتے ہیں؟


سوال

جماعت کی نماز  نکل جائے تو کیا گھر میں نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

مسلمان کی شان یہ ہے کہ اذان کے ساتھ ہی وہ مسجد جانے کی فکر کرے، عاقل بالغ مسلمان مرد کے لیے پنج وقتہ نماز جماعت سے ادا کرنا حکم کے اعتبار سے واجب کے قریب ہے، قصداً جماعت ترک کرنے  کی عادت بنانا موجبِ فسق اور گناہ ہے، جیساکہ فتاوی شامی میں ہے:

"أَنَّ صَلَاةَ الْجَمَاعَةِ وَاجِبَةٌ عَلَى الرَّاجِحِ فِي الْمَذْهَبِ أَوْ سُنَّةٌ مُؤَكَّدَةٌ فِي حُكْمِ الْوَاجِبِ كَمَا فِي الْبَحْرِ، وَصَرَّحُوا بِفِسْقِ تَارِكِهَا وَتَعْزِيرِهِ، وَأَنَّهُ يَأْثَمُ ... إلَّا أَنْ يَدَّعِيَ تَخْصِيصَهَا بِأَنَّ مُرَادَهُمْ بِالْوَاجِبِ وَالسُّنَّةِ الَّتِي تُعَادُ بِتَرْكِهِ...الخ ( ١/ ٤٥٧)

اس لیے اگر محلے کی مسجد میں جماعت کا وقت نکل جائے تو کوشش کرے کہ کسی قریبی مسجد میں جماعت سے نماز مل جائے، تاہم اگر کسی عذر کی وجہ سے کبھی جماعت نکل جائے تو انفرادی طور پر گھر میں نماز ادا کرنے کی شرعاً اجازت ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200116

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں