بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت میں شریک ہونے کے لیے دوڑنا


سوال

نماز کے لیے جا رہے ہوتے ہیں،  جماعت کھڑی ہو جاتی ہے،  جماعت میں پہنچنے کے لیے بھاگ کر یا دوڑ کر جانا چاہیے یا نہیں ؟

جواب

جماعت میں شریک ہونے کے لیے مسجد کی طرف دوڑ کر یا تیزی سے (وقار کے خلاف انداز میں) جانے کی ممانعت حدیثِ مبارک میں موجود ہے،  جماعت میں شرکت کے لیے سکون سے باوقار طریقے سے چلنا چاہیے، خواہ امام رکوع میں ہو اور وقار سے چلنے کی وجہ سے رکعت نکلنے کا اندیشہ ہو؛  اس لیے کہ جب انسان نماز کے لیے نکلتا ہے تو وہ حکماً نماز  ہی میں ہوتا ہے جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 218):
" قال محمد: ويؤمر من أدرك القوم ركوعاً أن يأتي وعليه السكينة والوقار ولايعجل في الصلاة حتى يصل إلى الصف، فما أدرك مع الإمام صلى بالسكينة والوقار وما فاته قضى، وأصله قول النبي صلى الله عليه وسلم: «إذا أتيتم الصلاة فأتوها وأنتم تمشون، ولاتأتوها وأنتم تسعون، عليكم بالسكينة والوقار، ما أدركتم فصلوا، وما فاتكم فاقضوا»".

سنن ابن ماجه ت الأرنؤوط (1/ 496):
"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا أقيمت الصلاة فلاتأتوها وأنتم تسعون، وأتوها تمشون، وعليكم السكينة، فما أدركتم فصلوا، وما فاتكم فأتموا".

’’جب اقامت کہی جائے تو نماز کے لیے چلتے ہوئے آؤ اور تم پر سکون و وقار لازم ہے جو (رکعات) تمہیں مل جائیں پڑھ لو اور جو رہ جائیں ان کو بعد میں پورا کر لو۔‘‘ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں