بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور کے ایک حصہ میں قربانی اور عقیقہ دونوں کی نیت کرنا


سوال

اگر کسی شخص پر قربانی فرض ہے اور وہ قربانی کے جانور میں حصہ ملائے تو اس کی طرف سے قربانی ہو جائے گی اور اسی ایک ہی حصہ ملانے سے اس کی بچی کی طرف سے عقیقہ بھی ہوجائے گایا اس کو عقیقے کی ادائیگی کے لیے الگ سے حصہ ملانا ضروری ہے؟

جواب

چھوٹے جانور میں یا  بڑے جانور کے ساتویں حصے میں شرعاً صرف  ایک  فردہی  کی نیت کی جاسکتی ہے، خواہ قربانی کی نیت  ہو یا  عقیقہ کی، نہ تو ایک حصے میں دو افراد کی قربانی کی نیت کی جاسکتی ہے نہ ایک کی قربانی اور ایک کی عقیقہ کی ۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (10/ 278)
'' فَلَا يَجُوزُ الشَّاةُ وَالْمَعْزُ إلَّا عَنْ وَاحِدٍ وَإِنْ كَانَتْ عَظِيمَةً سَمِينَةً تُسَاوِي شَاتَيْنِ مِمَّا يَجُوزُ أَنْ يُضَحَّى بِهِمَا ؛ لِأَنَّ الْقِيَاسَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ أَنْ لَا يَجُوزَ فِيهِمَا الِاشْتِرَاكُ ؛ لِأَنَّ الْقُرْبَةَ فِي هَذَا الْبَابِ إرَاقَةُ الدَّمِ وَأَنَّهَا لَا تَحْتَمِلُ التَّجْزِئَةَ ؛ لِأَنَّهَا ذَبْحٌ وَاحِدٌ وَإِنَّمَا عَرَفْنَا جَوَازَ ذَلِكَ بِالْخَبَرِ فَبَقِيَ الْأَمْرُ فِي الْغَنَمِ عَلَى أَصْلِ الْقِيَاسِ''.
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201734

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں