عام طور پر دیہاتوں میں جانور ایک دوسرے کو دیتے ہیں آدھ آدھ پر، اس جانور کے بچے بھی آدھ آدھ پر ہوتے ہیں، لیکن جانور کی خدمت ایک شخص کرتا ہے اور کبھی یہ صورت ہوتی ہے کہ اصل جانور ایک شخص کا، خدمت دوسرا کرتا ہے اور بچے آدھ آدھ ہوتے ہیں، شرعی حکم کیا ہے اور جائز صورت کیا ہے ؟ اگر کسی نے ایسا کیا ہے تو شرعی حل کیا ہوگا؟
مذکورہ قسم کے معاملہ کو فقہاءِ احناف نے نا جائز لکھا ہے، البتہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ابتلاءِ شدید کی صورت میں اس کے جواز کی گنجائش کا قول اختیار کیا ہے، لہذا اگر ابتلاءِ عام ہو تو ایسا معاملہ کرنے کی گنجائش ہو گی، لیکن بہرحال احتیاط کرنا زیادہ بہتر ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201208
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن