جازکیش اکاؤنٹ میں 1000 کا بیلنس رکھنے اور مہینہ میں ایک بار استعمال پر روزانہ 50 منٹ ملتے ہیں، کیا یہ سود کے زمرے میں آتا ہے؟
ہماری معلومات کے مطابق جاز کمپنی اپنے صارف کو یہ سہولت دیتی ہے کہ صارف اپنے نمبر پر ہزار روپے جمع کرائے اور اس کے عوض کمپنی روزانہ 30 منٹ فراہم کرتی ہے اور ہزار روپے میں کٹوتی نہیں کرتی اور صارف جب چاہے 1000 روپے واپس بھی لے سکتا ہے؛ مذکورہ طریقہ کار میں صارف کی شرعی حیثیت قرض دینے والے کی ہوتی ہے جب کہ کمپنی کی شرعی حیثیت مقروض کی ہوتی ہے، اور جاز کمپنی کی جانب سے صارف کو روازنہ 30 یا 50 منٹ کی فراہمی کی شرعی حیثیت قرض پر منافع کی ہے جو کہ سود ہے ؛ لہذا مذکورہ سہولت سے فائدہ اٹھا نا سود ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔
جیسا کہ ''فتاوی شامی'' میں ہے:
"(قوله : كل قرض جر نفعاً حرام) أي إذا كان مشروطاً كما علم مما نقله عن البحر". ( مطلب كل قرض جر نفعاً حرام ٥/ ١٦٦ ط: سعيد)
''البحر الرائق'' میں ہے:
"ولايجوز قرض جر نفعاً، بأن أقرضه دراهم مكسرةً بشرط رد صحيحة أو أقرضه طعاماً في مكان بشرط رده في مكان آخر ... و في الخلاصة: القرض بالشرط حرام". ( فصل في بيان التصرف في المبيع و الثمن ٦/ ١٣٣، ط:دار الكتب الاسلامي)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201058
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن