بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جائیداد کی تقسیم


سوال

میرے سسر کا گزشتہ سال انتقال ہوا ہے، وہ  میری ساس کو طلاق دے چکے تھے اور دوسری خاتون سے نکاح کر چکے تھے، اس وقت میری اہلیہ کی عمر دس سال تھی، انہوں نے میری ساس کو بیٹی سمیت تنہا چھوڑ دیا تھا.  چوں کہ ان کا انتقال ہوچکا ہے ; لہذا ان کے رشتہ داروں نے میری بیوی سے کہا کہ وہ جائیداد کے  کچھ دستاویزات پر دستخط کردے  تا کہ وہ انہیں مل جائیں،  میں نے ان سے کہا کہ میرے سسر کی صرف ایک بیٹی ہے، جس سے میں نے شادی کی ہے، ان کی دوسری اہلیہ سے ان کی کوئی اولاد نہیں ہے، میرا سوال یہ ہے کہ ان کی جائیداد کس طرح تقسیم ہوگی؟

جواب

آپ کے سسر  کی جائیداد میں آپ کی اہلیہ کاحصہ ہے۔اگر سسر کی  اولاد میں سے صرف ایک ہی بیٹی ہے تو اسے کل جائیداد کا آدھا ملے گا۔بقیہ جائیداد کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ اس بارے میں بقیہ ورثاء کی تفصیل معلوم ہونا ضروری ہے، مثلاً یہ کہ   آپ کے سسر کے والد ، والدہ، بھائی ، بہن میں سے کوئی حیات ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو چچا بھتیجا وغیرہ میں سے کوئی زندہ ہے یا نہیں؟مزید یہ کہ  آپ کی سوتیلی ساس حیات  ہیں یا نہیں؟ دیگر ورثاء کی تفصیل معلوم ہونے کے بعد ہی بقیہ ترکے کی تقسیم بتائی جاسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں