بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین تولہ سونا اور ساڑھے باون تولہ چاندی سے کم مقدار کی چاندی ملکیت میں ہونے کی صورت میں زکاۃ و قربانی کے وجوب کا حکم، نقدی نہ ہونے کی صورت میں قرض ( ادھار) کی رقم سے قربانی کرنے کا حکم


سوال

 1۔ اگر چاندی ساڑھے باون تولے  سے کم ہو اور سونا 3تولا تک ہو تو کیا زکات  کے نصاب میں آئے گی؟ اور اس صورتِ حال میں کیا قربانی واجب ہو گی  جب کہ اس کے علاوہ بصورتِ نقدی کچھ موجود نہیں ہے؟

 2۔ اگر نقدی نا ہو اور قربانی واجب ہو تو کیا ادھار کی رقم سے قربانی جائز ہے؟

جواب

1- تین تولہ سونے  کے ساتھ ساڑھے باون تولہ چاندی سے کم مقدار چاندی ملکیت میں ہونے کی صورت میں سال گزرنے پر  سونے اور چاندی کی مجموعی قیمت پر ڈھائی فیصد زکاۃ لازم ہوگی۔  نیز اگر عید الاضحیٰ کے تین دنوں میں سے کسی بھی وقت مذکورہ مقدار ملکیت میں ہوتو قربانی بھی واجب ہوگی، چاہے سال نہ گزرا ہو۔

2- اگر قربانی واجب ہو (جیسے مذکورہ صورت میں ہے لیکن قربانی) کرنے کے لیے نقد رقم موجود نہ ہو تو قربانی کرنے کے لیے کسی سے قرض (ادھار رقم ) لے کر قربانی کرنا بھی جائز ہے، لیکن قرض لیتے وقت ادائیگی کی نیت بھی ہونی چاہیے، اور جلد سے جلد ادا کرنے کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں