بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تکافل کا شرعی حکم


سوال

تکافل جائز ہے یا نہیں؟ اور اس پر کن کن مفتی صاحب کا فتوی ہے؟

جواب

جمہور علماءِ کرام کے نزدیک  کسی بھی قسم کی  بیمہ (انشورنس) پالیسی ، سود اور قمار (جوا) کا مرکب  ومجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اور  مروجہ انشورنس کے متبادل کے طور پر  بعض ادارے  جو ”تکافل“ کے عنوان سے نظام  چلارہے ہیں ، اس نظام سے متعلق    اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی  رائے عدمِ جواز کی ہے، لہذا کسی بھی قسم کی تکافل کی پالیسی لینے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم

( EFU ) ای ایف یو حمایہ تکافل کا شرعی حکم


فتوی نمبر : 144007200167

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں