بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیم میراث


سوال

ہمارے والد صاحب ٢٠٠٠ء میں فوت ہوے وارثان میں پانچ بیٹے دو بیٹیاں اور ایک بیوی ہے اور ترکہ میں چار چیزیں چھوڑی ہیں ١. مکان بمع دو فرنٹ دکانیں قیمت ایک کروڑ اسی لاکھ ٢. ایک مکان قیمت پچاس لاکھ ٣.مال تجارت قیمت تین لاکھ ٤. نقدی قیمت ایک لاکھ پندرہ ہزار ،وارثان میں سے ایک بڑا بیٹا اور ایک بڑی بیٹی علیحدہ تھے باقی سب اس دکانوں والے مکان میں رہتے ہیں والد کا کاروبار دو بیٹوں نے سنبھالا اور تقریبآ ماہانہ ٥٠ ہزار گھر کا خرچ ہے پھر پانچ سال بعد چوتھا بیٹا علیحدہ ہو کر دوسرے مکان(پچاس لاکھ والے ) میں چلا گیا اور پانچ لاکھ اس مکان پہ لگایا اور اب تک ہم منافع سے ایک پلاٹ جس کی قیمت دس لاکھ اور ایک دکان جس کی قیمت پچاس لاکھ ہے وہ خرید چکے ہیں اور اس وقت مال تجارت کی مالیت پچیس لاکھ ہے اب ہم وراثت تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ ١.ان وارثوں کے حصّے میں کتنا کتنا آۓ گا ٢. جو پچاس ہزار ماہانہ چھ وارثوں نے اور پانچ سال کے بعد سے اب تک پانچ وارثوں نے کھایا اس کا کیا بنے گا ٣. جو چھ وارثوں نے اب تک مکان استعمال کیا اس کا کیا بنے گا ٤. جو دو بیٹوں نے اب تک دکان میں محنت کی ان کو کیا صلہ ملے گا ٥. جو چودہ سال میں نے زکوہ ادا کی ہے کیا وہ سب کی طرف سے ہوئی یا نہیں؟

جواب

1: مرحوم کے موجودہ ترکے میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، میت کے ذمے قرض ہوں تو ان کی ادائیگی کے بعد، مرحوم نے کوئی وصیت کی ہو تو کل مال کے تہائی حصہ میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد

کل ترکہ میں سے 50۔12فیصد بیوہ کو،  29۔7 فیصد ہر ایک بیٹی کو، اور 58۔14 فیصد ہر ایک  بیٹے کو ملے گا۔

2،3: جب تمام ورثا کی رضامندی یا خاموشی تھی تو تقسیم میراث سے پہلے تک ترکے سے حاصل شدہ منافع پر کسی پر کسی قسم کا کوئی معاوضہ یا تاوان لازم نہیں ہوگا۔ 

4: جو کچھ دو بھائیوں نے دکان میں محنت کی وہ سب ان کی طرف سے ایک کارخیر ہوگا، جس پر آخرت میں ان کو اجر ملے گا، دنیا میں اس محنت پر کسی مادی مطالبے کا حق کسی کو نہیں ہوگا۔

5:  مشترکہ مال کی جو مقدار زکوۃ سائل نے مرحوم کے ترکے پر نکالی، اور اس کا علم تمام ورثا کو تھا،  تو وہ زکوۃ سب کی طرف سے اداشدہ شمار ہوگی۔


فتوی نمبر : 143506200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں