بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تبلیغی جماعت کا طریقہ کار


سوال

آج کل تبلیغی جماعت جس اندازمیں کام کررہی ہے کیایہ جائزہے؟یعنی سہ روزہ،چالیس دن ،اوربیانات وغیرہ۔

جواب

آپ کے سوال کے جواب میں شہیداسلام حکیم العصر حضرت مولانامحمدیوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کی تحریرنقل کی جاتی ہے،امیدہے کہ آپ کے لیے تسلی بخش ہوگی۔حضرت لدھیانوی رحمہ اللہ تبلیغی جماعت کے طریقہ کار سے متعلق لکھتے ہیں:

''دین کی دعوت وتبلیغ تواعلیٰ درجے کی عبادت ہے،اورقرآن کریم اورحدیث نبوی میں جابجااس کی تاکیدموجودہے،دین سیکھنے اورسکھانے کے لیے جماعت تبلیغ وقت فارغ کرنے کا جومطالبہ کرتی ہے،وہ بھی کوئی نئی ایجادنہیں،بلکہ ہمیشہ سے مسلمان اس کے لیے وقت فارغ کرتے رہے ہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تبلیغی وفودبھیجناثابت ہے۔رہی سہ روزہ،ایک چلہ ،تین چلہ اورسات چلہ کی تخصیص،تویہ خودمقصود نہیں،بلکہ مقصودیہ ہے کہ مسلمان دین کے لیے وقت فارغ کرنے کے تدریجاً عادی ہوجائیں اوران کورفتہ رفتہ دین سے تعلق اورلگاو پیداہوجائے،پس جس طرح دینی مدارس میں نوسالہ ،سات سالہ کورس (نصاب)تجویزکیاجاتاہے،اورآج تک کسی کواس کے بدعت ہونے کا وسوسہ بھی نہیں،اسی طرح تبلیغی اوقات کو بھی بدعت کہناصحیح نہیں''۔

نیزایک مقام پرتبلیغی اجتماعات سے متعلق تحریرفرماتے ہیں:

''تبلیغی جماعت کے اجتماعات بڑے مفیدہوتے ہیں،اور ان میں شرکت باعث اجروثواب ہے،اختتام اجتماع پرجودعاہوتی ہے ،وہ موثراوررقت انگیزہوتی ہے،اجتماع اور اس دعا میں شرکت کے لیے سفرباعث اجروثواب ہوگا۔ان شاء اللہ''۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143710200016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں