بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بے وضو اور حیض والی عورت کا کتب تفسیر کو ہاتھ لگانے کا حکم


سوال

کیا قرآن کی تفسیر وضو کے بغیر پڑھی جا سکتی ہے؟ اور حیض کے دنوں میں طالبات قرآن کی تفسیر کو ہاتھ لگا سکتی ہیں؟  اگر امتحان قریب ہوں تو ہاتھ لگائے بغیر پڑھنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

جواب

بے وضو  شخص تفسیر کی کتب کو چھو سکتا ہے، اسی طرح حٰیض کے دنوں میں طالبات کتبِ تفسیر کو ہاتھ لگا سکتی ہیں، لیکن جہاں قرآنی آیات لکھی ہیں، ان پر ہاتھ لگا نے سے احتراز کیا جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 176):
"(قوله: لكن في الأشباه إلخ) استدراك على قوله والتفسير كمصحف، فإن ما في الأشباه صريح في جواز مس التفسير، فهو كسائر الكتب الشرعية، بل ظاهره أنه قول أصحابنا جميعاً، وقد صرح بجوازه أيضاً في شرح درر البحار. وفي السراج عن الإيضاح: أن كتب التفسير لايجوز مس موضع القرآن منها، وله أن يمس غيره، وكذا كتب الفقه إذا كان فيها شيء من القرآن، بخلاف المصحف فإن الكل فيه تبع للقرآن. اهـ. والحاصل أنه لا فرق بين التفسير وغيره من الكتب الشرعية على القول بالكراهة وعدمه، ولهذا قال في النهر: ولايخفى أن مقتضى ما في الخلاصة عدم الكراهة مطلقاً؛ لأن من أثبتها حتى في التفسير نظر إلى ما فيها من الآيات، ومن نفاها نظر إلى أن الأكثر ليس كذلك، وهذا يعم التفسير أيضاً، إلا أن يقال: إن القرآن فيه أكثر من غيره اهـ". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200271

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں