بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹی کو بیوی سمجھ کر شہوت سے ہاتھ لگانے کی صورت میں حرمتِ مصاہرت کا حکم


سوال

بیٹی ماں کے پاس سوئی ہوئی تھی، مرد نے شہوت سے بیوی کو ہاتھ لگانا چاہا مگر ہاتھ بیٹی کو لگ گیا تو بیوی حرام ہو گئی یا نکاح بدستور قائم ہے؟ ہاتھ لگا کر شہوت سے دبا بھی دیا، بیٹی کو بیوی سمجھ کر چوم لیا؟ کیا اس مسئلہ میں بیٹی کی عمر کو بھی دیکھا جائے گا؟

جواب

اس مسئلہ میں شرعی ضابطہ یہ ہے کہ اگر کوئی باپ اپنی بیٹی کو شہوت سے ہاتھ لگا لے اور اس کے اور بیٹی کے جسم کےدرمیان کوئی کپڑا نہ ہو یا کپڑا تو ہو لیکن وہ اتنا باریک ہو کہ  اس سے بدن کی گرمی محسوس ہو اور   باپ   کو شہوت بھی محسوس ہو یا جسم کے ایسے حصے کو بلاحائل چھوئے یا بوسہ دے جہاں چھونے میں شہوت غالب ہو تو اس صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے اور پھر اس پر  بیوی (بیٹی کی ماں) حرام ہوجا تی ہے۔

نیز شہوت کے ساتھ بوسہ دینے سے بھی حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔

واضح رہے کہ اس مسئلہ میں بیٹی کی عمر کو بھی دیکھا جائے گا، اگروہ نو سال سے کم ہے تو  تو حرمت ثابت نہ ہو گی۔

الفتاوى الهندية (1/ 274):

"فلو أيقظ زوجته ليجامعها فوصلت يده إلى بنته منها فقرصها بشهوة وهي ممن تشتهى يظن أنها أمها حرمت عليه الأم حرمة مؤبدة، كذا في فتح القدير".

الفتاوى الهندية (1/ 274):
"وكما تثبت هذه الحرمة بالوطء تثبت بالمس والتقبيل والنظر إلى الفرج بشهوة".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 32):
"(قوله: بحائل لايمنع الحرارة) أي ولو بحائل إلخ، فلو كان مانعاً لاتثبت الحرمة، كذا في أكثر الكتب".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں