بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی بہن یعنی سالی کے ساتھ زنا ہوجائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

 اگر بیوی کی بہن یعنی سالی سے زنا کر لیا تو کیا حکم ہے ؟ 

جواب

زنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے خواہ کسی کے ساتھ ہو، لہٰذا سالی کے ساتھ زنا کرنا انتہائی قبیح فعل، اور کبیرہ گناہ کا ارتکاب ہے، اس پر خوب توبہ واستغفار لازم ہے، شریعت نے غیر محارم سے پردے کا حکم اسی لیے دیا ہے کہ اس طرح کے فواحش کا سدِّ باب ہوسکے،  اس لیے آئندہ سالی سے پردہ کا خوب اہتمام کرنا ضروری ہے؛ تاکہ دوبارہ اس کی نوبت نہ آئے۔ 

باقی اس عمل سے   بیوی کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑا، مذکورہ شخص کا  اپنی بیوی سے نکاح بدستور قائم ہے، البتہ مذکورہ شخص کے لیے سالی کےاستبراء یعنی (اس ہم بستری کے بعد) ایک حیض گزرنے تک یا حاملہ ہونے کی صورت میں وضع حمل تک اپنی بیوی سے ہم بستری کرنا جائز نہیں ہے۔

نیز واضح رہے کہ اجنبیہ کے ساتھ زنا کے جو اَحکام ہیں سالی سے زنا ثابت ہوجائے تو وہی اَحکام جاری ہوں گے۔ اور  اگر اس بدترین فعل کو جائز و حلال سمجھ کر کیا تو آیتِ قرآنی: (وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَيْنَ الأّخْتَيْن)کےانکار کی وجہ سے  تجدیدِ ایمان و تجدیدِ نکاح کرنا لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الخلاصة: وطئ أخت امرأته لاتحرم عليه امرأته.

(قوله: وفي الخلاصة إلخ) هذا محترز التقييد بالأصول والفروع وقوله: لايحرم أي لاتثبت حرمة المصاهرة، فالمعنى: لاتحرم حرمة مؤبدة، وإلا فتحرم إلى انقضاء عدة الموطوءة لو بشبهة، قال في البحر: لو وطئ أخت امرأة بشبهة تحرم امرأته ما لم تنقض عدة ذات الشبهة، وفي الدراية عن الكامل: لو زنى بإحدى الأختين لايقرب الأخرى حتى تحيض الأخرى حيضةً". (3/ 34، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ط: سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201651

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں