بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کو ہر ماہ اس کے والدین کے گھر بھیجنا


سوال

بیوی کو ہر ماہ اس کی ماں کے پاس بھیجنا کیا شوہر پے لازم ہے؟

جواب

شادی کے بعد والدین سے ملنے کے لیے جانا عورت کا حق ہے،  باہمی رضامندی سے اس کے لیے کسی مدت کا تعین کرلیا جائے، جس میں امور خانہ داری بھی متاثر نہ ہو ں اور بیوی کی حق تلفی بھی نہ ہو ، اگر مہینے میں ایک مرتبہ بیوی جانے کا تقاضاکررہی ہے تو یہ اس کا حق ہے شوہر اس حق کو ادا کرے،   بلاوجہ اتنی مدت میں بھی والدین کی زیارت کے لیے نہ بھیجنا اس کی حق تلفی ہے۔ تاہم اگر والدین کے گھر جانے سے فتنے کا اندیشہ ہو  یا شوہر   خدمت کا محتاج ہو اور  بیوی کے جانے سے اسے ضرر لاحق ہو تو بیوی کے والدین کو چاہیے کہ وہ خود بیٹی کو دیکھنے کے لیے آجایا کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201980

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں