بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے نفقہ کا وجوب


سوال

 میری بیوی اپنے سسرال نہیں رہتی اور میرے پاس رہائش نہیں ہے، میں ائیر بیس میں رہتا ہوں اور زوجہ اپنے گھر۔  سوال یہ ہے کہ کیا مجھے اپنی بیوی کو جیب خرچ دینا ہوگا اور کتنا دینا ہوگا؟

جواب

آپ اپنے کام کی جگہ پر رہتے ہیں اور بیوی بلا کسی نافرمانی کے  میکہ رہتی ہے، اس صورت میں آپ پر اس کا خرچہ لازم ہے، اور نان نفقہ سے مراد بیوی کا کھانا پینا، رہائش، اور کپڑوں کی ضروریات ہیں۔ اور اس کی مقدار کی تعیین دونوں کے عرف پر ہے، شرعاً  کوئی مقدار مقرر نہیں ، بلکہ متوسط اعتبار سے خرچ کرنا شوہر پر لازم ہے۔

شامی 2/897 باب النفقہ:

" أنها جزاءاً لاحتباس، وکل محبوس لمنفعة غیره یلزمه نفقته کمفتي وقاضٍ ووصي" . ( الدر المختار مع الشامي ۵ ؍ ۲۸۱-۲۸۲)

"تجب علی الرجل نفقة امرأته المسلمة والذمیة والفقیرة والغنیة دخل بها أو لم یدخل، کبیرةً کانت المرأة أو صغیرةً، یجامع مثلها، کذا في فتاویٰ قاضي خان. سواء کانت حرةً أو مکاتبةً، کذا في الجوهرة النیرة". ( الفتاویٰ الهندیة، کتاب الطلاق / الباب التاسع عشر في النفقات ، الفصل الأول ۱ ؍ ۵۴۴) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200535

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں