بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیویوں کے درمیان ہبہ، مہر اور زیور میں برابری کا حکم


سوال

دو بیویوں میں سے ایک کو مکان گفٹ کرنا دوسری کو نہ کرنا کیسا ہے؟ مہر اور زیور میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے یا نہیں ؟

جواب

دو بیویوں میں سے ایک کو مکان  یا زیور گفٹ کرنا اور دوسری کو نہ دینا  یا کم دینادرست نہیں، بلکہ شریعت میں  بیویوں کے درمیان برابری کا حکم ہے اور مکمل طور پر برابری تبھی ممکن ہے جب گفٹ کے معاملہ میں  بھی دونوں کو یکساں رکھا جائے۔

 بیویوں کے درمیان مہر کے سلسلےمیں برابری ضروری نہیں ؛  کیوں کہ مہر میں لڑکی کے خاندان میں رائج ایک عمر ، یکساں  خوب صورتی ،ایک شہر اور زمانہ ، ایک جیسی عقل و شعور، علم و ادب ، عفت و پاک دامنی رکھنے والی خواتین  کے مہر کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں