بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ اور بیٹی میں میراث کی تقسیم


سوال

1-  میرے مرحوم تایا احمد جی ہیں,  ان کی ایک بیوہ اور ایک بیٹی ہے اور کوئی بیٹا نہیں ہے۔  احمد جی  مرحوم کے تمام بہن بھائی اور ماں باپ ان کی وفات سے پہلے فوت ہوچکے تھے،  جب کہ احمد جی کی بھابیاں اور بھتیجے ، بھتیجیاں زندہ ہیں،  جائیداد کی تقسیم کا حصہ کیا ہو گا ؟

2- اگر ایک عورت کی ایک ہی  بیٹی ہےاور کوئی بیٹا نہیں ہےاور بھائی اور اور ماں باپ نہیں ہیں،  کیا اس عورت کی ساری جائیداد بیٹی کو ملے گی؟

جواب

1۔صورتِ مسئولہ میں احمد جی  کی میراث میں ان کی بیوہ ساڑھے بارہ فیصد اور ان کی بیٹی پچاس فیصد کی حق دار ہیں ۔باقی ساڑھے سینتیس فیصد (50ء37) بھتیجوں کے درمیان برابر تقسیم ہوگا۔بھتیجیاں اور بھابھیاں مرحوم کی میراث میں شرعاً  حصہ دار نہیں ہیں۔

2۔ اگر اس عورت کا شوہر حیات نہیں ہے اور نہ کوئی عصبہ (پوتا، والد ،دادا، بھائی ،  بھتیجا، چاچا، چاچازاد بھائی) ہے اور نہ اس کی بہن ہے اور نہ پوتی تو ایسی صورت میں اس کی کل جائیداد اس  کی بیٹی کو ملے گی۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144012201587

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں