بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیعانہ دگنا واپس لینے کا حکم


سوال

 ایک شخص جو زمین کی بیع کررہا ہے اور مشتری نے مارکیٹ کے اصول کے خلاف یعنی %۱۰ سے کم بیعانہ دیا ہے چیک کی صورت میں، اور باقی پیسے۳ اگست تک دینے ہیں۔ اب دوسرے مشتری نے پہلے مشتری کے بنسبت کافی زیادہ کی آفر دی ہے اور بائع کو یہ لگتا ہے اسے صحیح قیمت نہیں پتا چلی مارکیٹ ریٹ کے مطابق ۔ ( بائع پاکستان میں نہیں ہے) اس وجہ سے بائع بیع کو فسخ کرنا چاہتاہے۔ اور مارکیٹ کے مطابق اگر بائع بیع کو فسخ کرے تو جتنا بیعانہ دیا ہے اس کا دُگنا واپس کرنا پڑتا ہے۔ براۓ کرم رہنمائی فرمائیں!

جواب

جب بائع اور مشتری نے اپنی مرضی سے ایک قیمت متعین کر کے مبیع کا ایجاب و قبول کر لیا اور ثمن کا ایک حصہ بیعانہ کے طور پر ادا کر دیا  تو یہ عقد صحیح ہو گیا اور زمین کی ملکیت مشتری کی ہوگئی، اس کے بعد بائع کو مشتری کی اجازت کے بغیر مذکورہ زمین میں تصرف کا اختیار نہیں ؛ لہٰذا مشتری کی رضامندی کے بغیر بائع اس زمین کا کہیں اور سودا نہیں کرسکتا۔ اور اگر مشتری اس بیع کو فسخ کرنے پر راضی ہو جاتا ہے تو اُس کے لیے یہ جائز نہیں کہ جتنا بیعانہ دیا ہے اُس کا دگنا واپس لے۔

واضح رہے کہ مشتری کی جانب سے بیع (سودے) سے رجوع کی صورت میں بیعانہ ضبط کرنا اور بائع کی جانب سے رجوع کی صورت میں بیعانہ دوگنا واپس کرنا ناجائزہے، حدیث مبارک میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے، چناں چہ مشکاۃ المصابیح میں بحوالہ ''موطا مالک'' ، ''سنن ابی داؤد'' اور ''سنن ابن ماجہ'' منقول ہے:

'' عن عمرو بن شعیب عن أبيه عن جده قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان. رواه مالك وأبوداؤد وابن ماجه. ''  وفي الهامش: قوله: ''بيع العربان'' وهو أن يشتري السلعة ويعطي البائع درهماً أو أقلّ أو أكثر على أنه إن تمّ البيع حسب من الثمن وإلا لكان للبائع ولم يرجعه المشتري، وهو بيع باطل ؛ لمافيه من الشرط والغرر''۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201441

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں