بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بلی مارنے کا حکم


سوال

بلی کو مارنا کیسا ہے جب کہ اس سے بہت نقصان ہو، مرغی کے بچوں کو کھاتی ہو؟

جواب

عام حالات میں بلی یا کسی بھی جانور کو ستانا درست نہیں، بلکہ ایسا کرنا گناہ کا کام ہے۔ تاہم اگر کوئی بلی ایسی ہو جو موذی ہو اور تکلیف کا باعث بنتی ہو اور مرغی کے بچوں کی حفاظت کی  کوئی صورت نہ ہو تو ایسی بلی کو مار دینا جائز ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ ایسے طریقے سے مارا جائے جس میں اسے زیادہ تکلیف نہ ہو، مثلاً: تیز دھار چھری یاگولی سے مار دیا جائے۔

" الهرة إذا كانت مؤذيةً لا تضرب ولا تعرك أذنها، بل تذبح بسكين حادٍّ، كذا في الوجيز للكردري. (الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهية، الباب الحادي والعشرون فيما يسع من جراحات بني آدم والحيوانات (5/361) ط:دار الفکر) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں