بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلڈنگ مینٹیننس کی جمع شدہ رقم پر زکاۃ کا حکم


سوال

ایک بلڈنگ ہے جس میں کل 48 فلیٹ ہیں، اس کا مینٹیننس ہر ماہ جمع ہوتا ہے ، جمع شدہ رقم سے ایک سال بعد مینٹیننس کرائی ہے، جس میں سے ڈھائی لاکھ بچ گئے ہیں، جس پر سال بھی گزرگیا ہے تو کیا اس دھائی لاکھ پر زکاۃ ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ وجوبِ زکاۃ کے لیے نصاب کے بقدر مال ایک شخص کی کامل ملکیت میں ہونا ضروری ہوتا ہے، پس اگر مال نصاب سے زائد ہو لیکن کسی ایک شخص کی کامل ملکیت میں نہ ہو تو اس مال پر زکاۃ واجب نہیں ہوتی اگرچہ سال بھی گزرجائے۔

فتاوی تتارخانیہ میں ہے:

"الزكوة واجبة علی الحر البالغ المسلم إذا بلغ نصاباً ملكا تاماً و حال عليه الحول. الملك التام : أن يكون ملكه تاماً من جميع الوجوه". (كتاب الزكاة، ٢/ ٢١٧، ط: إدارة القرآن)

صورتِ مسئولہ میں بلڈنگ مینٹیننس کے نام پر جو رقم جمع کی جاتی ہے وہ مشترکہ رقم کسی بھی فرد کی ملکیت میں نہیں ہوتی اور نہ ہی بلڈنگ کمیٹی کے کسی فرد کو اس رقم میں اپنی مرضی کے تصرف کا حق حاصل ہوتاہے، بلکہ بڈنگ کمیٹی پر لازم ہوتا ہے کہ وہ مذکورہ رقم بلڈنگ کی مینٹیننس پر ہی خرچ کرے، اور جو رقم بچ جائے وہ بھی مشترکہ رقم ہی ہوتی ہے جسے ضرورت پڑنے پر مینٹینس پر ہی خرچ کرنا ضروری ہوتا ہے پس وجوبِ زکاۃ کی شرط نہ پائی جانے کی وجہ سے مذکورہ رقم پر زکاۃ لازم نہیں ہوگی، البتہ اگر بلڈنگ کمیٹی مینٹینس مکمل کرنے کے بعد مذکورہ رقم بلڈنگ کے رہائشیوں میں واپس تقسیم کردیتی ہے تو اس صورت میں صاحبِ نصاب مالکان پر زکاۃ کا سال مکمل ہونے کی صورت میں اس رقم کو  اپنے مملوکہ مال کے ساتھ شامل کرکے زکاۃ ادا کرنا ضروری ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں