لڑکی دل سے رضا مند نہ ہو اور والد کو پتا ہونے کے با وجود اس کا نکاح بغیر لڑکی کے پوچھے کسی سے کر دے اور لڑکی دستخط کرنا جانتی ہو، لیکن زبردستی کی وجہ سے غصے سے نکاح نامہ پر انگوٹھا لگا دے تو کیا ایسا نکاح نافذ ہو جاتا ہے؟
اگر نکاح کے وقت اس لڑکی نے اس نکاح پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا تھا، اور نہ ہی خود اس نکاح کو قبول کیا اور نہ ہی کسی کو مجلسِ نکاح میں اپنی طرف سے اس نکاح کو قبول کرنے کا وکیل بنایا تو یہ نکاح منعقد ہی نہیں ہوا، بلکہ لڑکی کی مرضی پر موقوف ہے، اگر لڑکی نے نکاح کیے جانے کی اطلاع ملنے کے بعد قولاً یا فعلاً رضامندی کا اظہار کردیا تھا تو نکاح منعقد ہوگیا تھا، لیکن اگر لڑکی نے اطلاع ملنے پر اس نکاح کو رد کردیا تھا تو پھر یہ نکاح کالعدم ہوگیا تھا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200895
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن