بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

برے وساوس کا آنا


سوال

کچھ عرصے پہلے مجھے وسوسے آنا شروع ہوئے اور وسوسے ایسے تھے جس سے مجھے اپنے ایمان میں شبہ ہونے لگا، رفتہ رفتہ یہ وسوسے نماز میں بھی آنا شروع ہوگئے، اور اس کے علاوہ بھی آتے رہے۔ بہت ہی زیادہ برے وسوسے ہیں، جن سے مجھے اپنے ایمان جانے کا ڈر لگتا ہے۔ مجھے بہت ڈر لگتا ہے اپنے ایمان کا، یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ مجھے پوچھنا یہ کہ میرے ایمان کا کیا حکم ہے؟ کیا مجھے دوبارہ کلمہ پڑھنا پڑھے گا؟

جواب

جس قسم کے وسوسوں کا آپ نے ذکر کیا، ایسے ہی وسوسوں کے متعلق صحابہ کرام نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ذکر کیا تھا اور ایمان جانے کی اسی قسم کی پریشانی کا ذکر کیا تھا جس کا ذکر آپ نے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پریشانی سن کر ان سے پوچھا: کیا واقعی ایسے وساوس تم کو آتے ہیں؟ صحابہ نے عرض کیا: جی ایسے وساوس آتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو صریح ایمان ہے۔ شراح حدیث نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ برے وساوس کو برا سمجھنا اور برے وساوس سے ڈرنا اور اپنے ایمان کے بارے میں فکر مند ہونا ہی درحقیقت ایمان کی قوت ہے جو صاحب ایمان کو تشویش میں مبتلا کردیتی ہے۔ لہذا آپ ان وساوس سے پریشان نہ ہوں، البتہ جیسے ہی وساوس کا خیال آئے انہیں قصدا جھڑکنے کی کوشش کریں، ان پر توجہ نہ دیں اور اللہ تعالی سے ایمان کی سلامتی اور ایمان کی قوت کی دعا کرتے رہیں۔

اس کے ساتھ روزانہ ایک تسبیح لاحول ولاقوۃ الا باللہ کی پڑھ لیا  کریں۔


فتوی نمبر : 143610200021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں