بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی کا ذبیحہ


سوال

کیا بریلوی کا ذبیحہ حلال ہے؟

جواب

جب تک کسی کا عقیدہ شرکیہ نہ ہو ، تب تک اس کا ذبیحہ حلال ہے،اگر چہ وہ بدعت میں ملوث ہو ؛ لہٰذا بریلوی حضرات کے متعلق عمومی حکم یہی ہے کہ ان کا ذبیحہ حلال ہے جب تک کہ کسی فرد کے متعلق یقینی طور پر ثابت نہ ہوجائے کہ اس کا عقیدہ شرکیہ ہے۔

واضح رہے کہ بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کی گمراہی کا فتویٰ دیا جاسکتاہے،لیکن کفر وشرک کافتویٰ نہیں دیاجاسکتا اورنہ ہی کسی معتبر ادارے اورمفتی کی طرف سے ان پر کفرکا فتویٰ دیا گیاہے  ؛ کفرکا معاملہ انتہائی نازک ہے، اس لیے ان کو مطلقاً کافرنہیں کہاجاسکتا۔ اورہمارے اکابرکا مزاج بلکہ اصول یہ ہے کہ وہ کسی کلمہ گومسلمان کو کافرقراردینے میں عجلت سےکام نہیں لیا کرتے۔ 

'' وشرط کون الذابح مسلمًا'' ۔ (الدر المختار ۹؍۴۲۷ زکریا، الفتاویٰ التاتارخانیة ۱۷؍۳۸۹ رقم: ۲۷۵۹۱) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں