بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایکسیڈینٹ کی وجہ سے ڈرائیور پر دیت اور کفارہ


سوال

 ایک ڈرائیور گاڑی چلارہا تھا، اس دوران ایکسیڈنٹ ہوا ڈرائیور بچ گیا اور باقی سوار لوگ مرگئے، تو اب ڈرائیور پر کفارہ دیت وغیرہ کچھ لازم ہے کہ نہیں؟

جواب

ڈرائیور کا غلطی سے  غیر عمدی طور پر ایکسیڈنٹ کے ذریعہ اپنی سواریوں کو ہلاک کرنا قتل سببی ہے، لہٰذا مذکورہ ڈرائیور کے عاقلہ پر مقتول سواریوں کی دیت واجب ہوگی، لیکن ڈرائیور پر کفارہ واجب نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 531):

"(و) الخامس (قتل بسبب كحافر البئر وواضع حجر في غير ملكه) بغير إذن من السلطان، ابن كمال؛ وكذا وضع خشبة على قارعة الطريق ونحو ذلك إلا إذا مشى على البئر ونحوه بعد علمه بالحفر ونحوه درر (وموجبه الدية على العاقلة لا الكفارة) ولا إثم القتل بل إثم الحفر والوضع في غير ملكه، درر (وكل ذلك يوجب حرمان الإرث)".

فتح القدير للكمال ابن الهمام (10/ 330):

"قال: (ومن قاد قطاراً فهو ضامن لما أوطأ) ، فإن وطئ بعير إنساناً ضمن به القائد والدية على العاقلة؛ لأن القائد عليه حفظ القطار كالسائق وقد أمكنه ذلك وقد صار متعدياً بالتقصير فيه، والتسبب بوصف التعدي سبب للضمان، إلا أن ضمان النفس على العاقلة فيه، وضمان المال في ماله (وإن كان معه سائق فالضمان عليهما)؛ لأن قائد الواحد قائد للكل، وكذا سائقه لاتصال الأزمة، وهذا إذا كان السائق في جانب من الإبل، أما إذا كان توسطها وأخذ بزمام واحد يضمن ما عطب بما هو خلفه، ويضمنان ما تلف بما بين يديه؛ لأن القائد لايقود ما خلف السائق لانفصام الزمام، والسائق يسوق ما يكون قدامه".

فتاویٰ فریدیہ (۱ ؍ ۵۹۰ ) میں ہے:

"سوال : جب ڈرائیور اپنی سواریوں کو غیر عمدی طور سے ہلاک کرے تو اس میں دیت واجب ہے یا نہیں ؟

الجواب :  چوں کہ یہ قتل سببی ہے؛  لہٰذا اس میں  دیت واجب ہے اور  کفارہ واجب نہیں ہے۔

سوال : جب ڈرائیور سے اپنی سواریوں کے علاوہ دیگر اشخاص ہلاک ہوں تو اس میں دیت اور کفارہ واجب ہے یا نہیں ؟

الجواب : چوں کہ یہ قتل جاری مجرائے خطا ہے؛ لہٰذا اس میں دیت اور کفارہ دونوں واجب ہیں۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں