بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایمان لانے کی فکر عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی کئی دعوتوں سے افضل ہونے والے واقعہ کا حکم


سوال

ایک مسجد کے منبر سے ایک حدیث بیان کی گئی  کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے تمام صحابہ کی دعوت کی، تمام صحابہ چلے گئے،  مگر ایک صحابی مسجد میں رہ گیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسجد آئے تو صحابی سے پوچھا کہ آپ کیوں نہیں آئے آج، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی دعوت تھی؟  تو صحابی نے جواب دیا کہ میں اپنی قوم کی فکر میں ہوں کہ وہ کیسے ایمان لائیں گے ؟  تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بہت زیادہ ایسی دعوتیں کرے، مگر آپ کی اس فکر تک نہیں پہنچ سکتا۔ 

آیا یہ حدیث ہے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ  واقعہ تلاش بسیار وتتبع کے باوجود حدیث  کی کسی معتبر کتاب، بلکہ موضوع احادیث پرلکھی ہوئی   کتاب میں بھی نہیں مل سکا،  لہذا اسے بیان کرنے سے اجتناب کیا جائے۔اس لیے  رسول اللہ  ﷺ کی طرف کسی بات غلط منسوب کرنا یعنی جو بات آپ ﷺ نے نہیں فرمائی اس کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے بڑا سخت گناہ ہے۔ 

صحیح حدیث کا مفہوم ہے: جس نے مجھ پر جان کر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔ اسی طرح ایک روایت میں ہے : جو میری طرف ایسی بات کی نسبت کرے جو میں نے نہیں کہی اس کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔
 صحيح البخاري (1/ 33):
"قال أنس: إنه ليمنعني أن أحدثكم حديثاً كثيراً أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من تعمد علي كذباً، فليتبوأ مقعده من النار»
... عن سلمة، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «من يقل علي ما لم أقل فليتبوأ مقعده من النار»". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں