1۔ ایصالِ ثواب کا طریقہ کار کیا ہے؟ کیا نفل نماز کا بھی ایصالِ ثواب کیا جا سکتا ہے؟
2۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لیے ایصالِ ثواب کی دعا کرنا کیسا ہے؟
3۔ ظہر، مغرب اور عشاء کے نوافل کی جگہ اگر مرحومین کے ایصالِ ثواب کی نیت سے نفل پڑھے جائیں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
1۔ ایصالِ ثواب کا کوئی خاص طریقہ شریعت میں متعین نہیں ہے ، نہ اس میں کسی دن کی قید ہے، نہ کسی خاص ذکر کی پابندی ہے اور نہ قرآنِ کریم کو ختم کرنا ضروری ہے؛ بلکہ بلاتعیین جو نفلی عبادت بدنی و مالی بہ سہولت ہوسکے اس کا ثواب میت کو پہنچایا جاسکتا ہے ، نفلی اعمال کا ثواب مُردہ اور زندہ دونوں کو بخشا جاسکتا ہے، اہلِ سنت و الجماعت کے نزدیک یہ ثواب ان کو بلاشک و شبہ پہنچتا ہے۔
ایصالِ ثواب کا مختصر طریقہ یہ ہے کہ نفلی عمل کرنے کے بعد صرف یہ نیت کرلیں یعنی دل میں یہ کہہ دیں کہ "یااللہ اس عمل کا ثواب فلاں فلاں شخص تک پہنچا دیں"۔
2۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لیے ایصال ثواب کی دعا کرنابھی درست ہے، بلکہ ایصالِ ثواب میں تمام مؤمنین اور مؤمنات کی نیت کرنا فقہاء کرام نے پسندیدہ لکھاہے۔
3۔ ظہر، مغرب اور عشاء کے نوافل میں اگر یہ نیت کرلی جائے کہ مرحومین کے ایصالِ ثواب ہو جائے تو کوئی حرج نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200310
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن