بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تصاویر پر مشتمل گیمز کھیلنے کا حکم


سوال

ہمارے اینڈ رائیڈ  گیمز میں کارٹون کی تصاویر  ہوتی ہیں ،ایسے گیمز کھیلنے کا کیا حکم ہے؟ہم تصاویر دیکھ نہیں رہے!

جواب

تصاویر والے گیمز کھیلنا جائز نہیں  ہے۔

'' عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ قال: سمعت النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن أشد الناس عذابًا عند اللّٰہ یوم القیامۃ المصورون''۔

(صحیح البخاری، کتاب اللباس، باب عذاب المصورین یوم القیامۃ،  ۸۸۰/۲ رقم: ۵۹۵۰ - دار الفکر بیروت۔ صحیح مسلم، کتاب اللباس والزینۃ ، باب تحریم تصویر صورۃ الحیوان الخ ۲۰۰/۲ رقم: ۲۱۰۹- بیت الأفکار الدولیۃ، مشکاۃ المصابیح، ص: ۳۸۵)

'' ظاہر کلام النووی فی شرح مسلم: الإجماع علی تحریم تصویر الحیوان''۔ (شامی، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب إذا تردد الحکم بین سنۃ وبدعۃ  ۶۴۷/۱ دار الفکر بیروت، وکذا فی فتح الباری ۳۸۴/۱۰) 

نیز   گیمز  کا کھیلنا خود ایک لا یعنی کام ہے،جس میں نہ دنیا کا کوئی فائدہ ہے اور نہ ہی آخرت کا، اس لیے موبائل یا کمپیوٹر پر ایسے گیمز کھیلنا جو تصاویر پر مشتمل نہ ہوں لایعنی ہونے کی وجہ سے کراہت سے خالی نہیں۔ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ اَلْمَرْئِ تَرْکُہٗ مَالَا یَعْنِیْہِ‘‘(یعنی لایعنی امور کا ترک کردینا آدمی کے اسلام کے حسن میں سے ہے)

اور ایسے تمام گیمز  جن میں تصاویر  ہوں یا  ان میں مار دھاڑ اور لڑائی کے جذبات ابھارے جارہے ہوں، کھیلنا  جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200954

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں