بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایامِ بیض کے روزے ترک کرنا


سوال

 ایک شخص ہے وہ  ہر ماہ ایامِ بیض کے روزے (تین دن کے روزے) رکھتاہے، اور وہ کئی سالوں سے ایسا کرتا آرہا ہے، اب اگر وہ ان دنوں میں کسی دن نہ رکھ پائے کسی بیماری کی وجہ سے یا ایسے ہی تو کیا اس پر قضا ہوگی یا گناہ ہوگا؟

اور اگر اس نے یہ کہا کہ میں ہر ماہ تین دن کے روزے رکھوں گا چاہے کچھ ہوجاۓ اور رکھتا آرہا تھا، اب کسی وجہ سے ایک یا دو دن نہ رکھ سکا تو کیا حکم ہوگا؟ اور یا رکھنا ہی چھوڑ دیا؟

جواب

1۔۔ ایامِ بیض (قمری مہینے کی 13، 14، 15 تاریخ) کے روزے مستحب ہیں، ان کا رکھنا فضیلت کا باعث ہے، اور نہ رکھنے میں گناہ نہیں ہے، اگر کسی شخص کا مستقل یہ روزے رکھنے کا معمول ہے تو یہ انتہائی سعادت کی بات ہے، البتہ اگر کبھی اس سے یہ روزے رہ جائیں تو قضا یا گناہ نہیں ہوگا۔ بلکہ اگر کسی عذر (بیماری یا سفر شرعی) کی وجہ سے رہ جائیں تو احادیثِ مقدسہ کی رو سے ان ایام کے روزوں کا بھی اجر ملے گا۔

2۔۔ یہ کہنا کہ "میں ہر ماہ تین دن کے روزے رکھوں گا چاہے کچھ ہوجاۓ" نذر کے الفاظ نہیں ہے،  بلکہ نیک کام کا تاکیدی ارادہ ہے، اور نیک کام کے ارادہ کو پورا کرنا چاہیے، البتہ اگر کبھی یہ روزے رہ جائیں تو  بھی گناہ نہیں ہوگا اور نہ ہی قضا لازم ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200610

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں