بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر میں تجھے طلاق نہ دوں تو تیرا بیٹا لگوں سے طلاق کا حکم


سوال

اگر جھگڑے میں بیوی سے ایک بار اس طرح کہہ دیا کہ ''اگر میں تجھے طلاق نہ دو تو تیرا بیٹا لگوں'' اس کا حل بتا دیں۔

جواب

یہ  جملہ لغو ہے، اس سے نہ طلاق ہوگی نہ  ظہار ؛ اس لیے کہ  ''ظہار'' میں مشابہت کے الفاظ کا استعمال کرنا  ضروری ہے، اور یہ الفاظ طلاق کے لیے کنائی طور بھی استعمال نہیں ہوتے، جیسا کہ ''کفایت المفتی'' میں :

(سوال) ایک شخص نے اپنی بیوی کو معمولی لڑائی کی وجہ سے کہا کہ توآج سے میری ماں ہے اور میں آج سے تیرا بیٹا ہوں، اس سے دریافت کیا تو اس نے کہا کہ چھوڑنے کی وجہ سے کہا ہے؛ کیوں کہ میں اس کو چھوڑنا چاہتا ہوں؟
(جواب ۴۵۷) یہ الفاظ تو لغو ہیں، اگر طلاق دینا ہے تو صاف الفاظ میں دے دے ، ان الفاظ سے طلاق نہیں ہوئی ۔ (۳) محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ‘ دہلی 
( کفایت المفتی ،  6/443 -  مؤلف : حضرت مولانا مفتی محمد کفایت اللہ دہلوی صاحب، ناشر : دار الاشاعت اردو بازار کراچی پاکستان)
''( الظہار ) تشبیہ المسلم زوجتَہ الخ ، بمحرم علیہ تابیدًا '' الخ ۔ ( تنویر الأبصار مع الدر المختار ، کتاب الطلاق / باب الظہار ۵ ؍ ۱۲۵ زکریا ) 
'' ویدل علیہ ما نذکرہ عن الفتح من أنہ لا بد من التصریح بالأداۃ الخ ، والذي في الفتح : وفي أنت أمي لا یکون مظاہرًا ، وینبغي أن یکون مکروہًا ''۔ ( رد المحتار ، کتاب الطلاق / باب الظہار ۵ ؍ ۱۳۱ زکریا )
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200356

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں