بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر بیوی میکے چلی جائے تو اس کے نفقہ کا حکم


سوال

میری شادی کو 10 ماہ ہوئے۔ میں اپنا روزگار کرتا ہوں۔ جب کہ میری بیوی بھی سکول ٹیچر ہے۔ اگر بیوی اپنے خاوند سے کہے کہ تم کو میری ملازمت یا تن خواہ کے پوچھنے کا کوئی حق نہیں۔ اور میں اپنی مرضی سے جیسے چاہوں جیوں۔میری زندگی میری مرضی تمہاری زندگی تمہاری مرضی۔اور بلاوجہ اپنے خاوند سے دور اپنے میکے والوں کی مرضی سے ان کے پاس رہے،  ایسی صورت میں عورت نان نفقہ کی کس حد تک حق دار ہوتی ہے؟ قران و سنت کی روشنی میں تفصیلی جواب فرمائیے!

جواب

بیوی کا یہ کہنا کہ میری مرضی جیسے جیوں،درست نہیں؛ کیوں کہ نکاح کی وجہ سے وہ پابند ہے اور  اس معاہدہ کی وجہ سے اس پر شوہر کے حقوق اور کچھ ذمہ داریاں عائد ہیں، اور وہ خوداپنی مرضی وآزادی سے اس معاہدےمیں داخل ہوئی ہے، اس وجہ سے شوہر کی مرضی کے خلاف گھر سے نکلنا اور اپنی زندگی میں جائز حد تک شوہر کو مداخلت کاحق نہ دینا ازروئے شرع اورقانون اور اخلاق ہر لحاظ سے نادرست ہے۔لہذا جو  عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے میکے بیٹھی ہو اور اس کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلتی ہو،ایسی عورت نافرمان ہے اور نافرمان بیوی کا نفقہ شوہر کے ذمہ لازم نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 575):
"(لا) نفقة لأحد عشر ... و (خارجة من بيته بغير حق) وهي الناشزة حتى تعود".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں