بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا اونچی آواز سے تلاوت کرنا اور اسپیکر میں درس قرآن دینا


سوال

1۔ مسجد کے امام صاحب کسی بھی نماز کے بعد درسِ قرآن یا درسِ حدیث اندر کے اسپیکر میں شروع کردیتے ہیں، جو آواز پوری مسجد میں گونج رہی ہوتی ہے، جب کہ کافی نمازی نماز یا تلاوت یا تسبیح وغیرہ میں مشغول ہوتے ہیں، کیا امام صاحب کایہ عمل درست ہے؟

 2۔ باجماعت نماز میں اندر کے اسپیکر کی آواز اس قدر زیادہ ہوتی ہے کے دماغ میں جا کر لگتی ہے، اس وجہ سے اکثر میں جماعت سے نماز نہیں پڑھتا، امام صاحب سے کافی مرتبہ کہا بھی ہے،مگر وہ آواز کم نہیں کرتے، اس کے بارے میں کچھ ارشاد فرمادیں۔

جواب

1۔ نماز کے بعد امامِ مسجد کا درسِ قرآن یا درسِ حدیث دینا مستحسن امر ہے،اگر لوگ زیادہ ہیں اور اسپیکر کے بغیرسب تک آواز نہیں پہنچ پاتی تو بقدرِ ضرورت لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بھی جائز ہے، ضرورت سے زیادہ آواز اونچی کرنا ، جس سے نمازیوں کو تکلیف ہو درست نہیں۔مناسب طریقہ یہ ہےکہ اگراندر ہال میں درس ہوتو باہر برآمدے کے اسپیکر بندرکھے جائیں اوراگر باہر درس ہو تو اندر کے اسپیکر بندرکھے جائیں۔اگر مسجد میں باہر برآمدہ یا صحن نہ ہو تو پھر آواز آہستہ رکھی جائے ؛ تاکہ درس بھی ہوجائے اورنمازیوں کو بھی تشویش نہ ہو۔

نیز درس کے لیے اعتدال کے ساتھ دن اور اوقات متعین کرلیے جائیں تاکہ درس کے دن اور وقت کا علم نمازیوں کو پہلے سے ہو، اور وہ نماز اور درس دونوں کے آداب کا خیال رکھ سکیں۔ 

2۔ اگر آواز واقعۃً ضرورت سے زیادہ اونچی ہے تو آپ کاشکوہ درست ہے،انتظامیہ کو  چاہیے کہ وہ  آواز بقدرِ ضرورت اونچی رکھیں۔جب تک آواز حداعتدال میں نہیں کی جاتی آپ کوشش کریں کہ جماعت میں ایسی جگہ کھڑے ہوں، جہاں آواز کم آتی ہو یا پھر کوئی ایسی تدبیر کرلیں جس سے آواز کانوں میں کم محسوس ہو۔

لیکن آواز اگر واقعۃً اتنی بلند نہیں ہے، اور  دیگر نمازیوں کو بھی شکایت نہیں ہے تو سائل اور دیگر نمازیوں کو چاہیے کہ اعتراض کی روش چھوڑ کر جماعت میں ابتدا سے شریک ہوں،  تاکہ درس شروع ہونے پر انہیں پریشانی نہ ہو۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200088

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں