بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام غلطی سے پہلی رکعت کے بعد بیٹھ گیا تو کیا حکم ہے؟


سوال

امام ایک ہی رکعت کے بعد بیٹھ گیا اور فوراً متنبہ کرنے پر اٹھ گیا تو کیا حکم ہے؟ آیا سجدۂ سہو آئے گا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر امام غلطی سے پہلی رکعت کے بعد بیٹھ گیا اور اس کے بعدفوراً (تین تسبیحات معتدل انداز میں پڑھنے کی مقدار سے پہلے) متنبہ کرنے پر  کھڑا ہوگیا تو اس صورت میں سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا، اور نماز ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 469):
"وكذا القعدة في آخر الركعة الأولى أو الثالثة فيجب تركها، ويلزم من فعلها أيضاً تأخير القيام إلى الثانية أو الرابعة عن محله، وهذا إذا كانت القعدة طويلةً، أما الجلسة الخفيفة التي استحبها الشافعي فتركها غير واجب عندنا، بل هو الأفضل كما سيأتي". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں